چین نے ہانگ کانگ کی سیاست میں براہ راست مداخلت کرتے ہوئے دو منتخب نمائندوں کو عہدہ سنبھالنے سے روک دیا ہے۔
آزادی کے حامی رہنما سكسٹس لیونگ اور یوا وائی چینگ نے حلف لیتے وقت بیجنگ سے وفاداری کا عہد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
چین کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ چین نے ہانگ کانگ کے قانون کی تشریح
کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی نمائندہ درست اور مناسب انداز میں حلف نہیں لے
گا وہ عہدہ نہیں سنبھال سکتا۔
ہانگ کانگ کی آزادی کے حامیوں کو چین کی تنبیہ
ہانگ کانگ:الیکشن میں چین مخالف کارکنان کامیاب
ہانگ کانگ کی مقننہ میں ہفتوں کی بدنظمی اور افراتفری کے بعد چین کی جانب سے یہ بات کہی گئي ہے۔
دریں اثنا ہانگ کانگ سے اتوار کی شب کو بھی احتجاج اور ہاتھا پائی کی اطلاعات ہیں جن میں کم از کم چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو سی وائي لیونگ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت اس حکم کو 'پوری طرح سے نافذ کرے گی۔'
چین کا کہنا ہے کہ اس نے ہانگ کانگ پر اپنے قانونی حقوق کے تحت قدم اٹھایا
ہے، لیکن ہانگ کانگ میں زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ یہ چین کی من مانی
ہے۔
ہانگ کانگ میں بی بی سی کے نمائندے ہیلیئر
چیونگ کا خیال ہے کہ چین کے اس
قدم سے آزادی کے حامیوں میں غصہ مزید بھڑکے گا۔ اس کے نتیجے میں انھوں نے
چین کے خلاف مزید مظاہرے کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے۔
یہ دونوں منتخب نمائندے ينگ سپاریشن پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ پارٹی سنہ
2014 کے جمہوریت نواز اکوپائی سنٹرل احتجاجی مظاہروں سے منظر پر آئی
تھی۔ انھوں نے چین سے ہانگ کانگ کے مکمل طور پر علیحدہ ہونے کے لیے آواز
بلند کی تھی۔
یہ دونوں امیدوار رواں سال کے آغاز میں منتخب ہوئے تھے اور انھوں نے حلف
لینے کی کئی بار کوشش کی لیکن ہر بار انھوں نے حلف کے الفاظ میں تبدیلی کی
تھی۔ انھوں نے چین کے لیے توہین آمیز الفاظ کا استعمال کیا تھا اور آزادی
کی حمایت والے بینر بھی لہرائے تھے۔ اس وجہ سے ان کے حلف کو قانون ساز مجلس
میں شور شرابے اور افراتفری کے ددوران کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
ہانگ کانگ کے بنیادی قانون کی تشریح میں کہا گيا ہے کہ جو قانون ساز حلف
لیں وہ پوری سنجیدگی اور متانت کے ساتھ حلف لیں۔ انھیں حلف کے وہ الفاظ جو
بیجنگ سے وفاداری پر مبنی ہیں انھیں درست، مکمل اور حلفیہ انداز میں ادا
کرنا ہوگا۔ اور اس کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں وہ عہدہ سنبھالنے کے لیے
نا اہل قرار دیے جائیں گے۔